تازه ترین عناوین
- سوال و جواب » مستحب قربانی کے احکام
- حیوان کو زبح کرنے کے شرایط
- عظمت حضرت سیدہ فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
- صلح امام حسن علیه السلام پر اجمالی نظر
- عبادت کرنے والوں کی تین اقسام
- اعمال كے مجسم ہونے اور اس كي حقيقت
- امام زین العابدین علیہ السلام اور ان کے القاب
- بعثت کا فلسفہ، امام خمینی(رہ) اور رہبر انقلاب اسلامی کی نگاہ میں
- رہبر انقلاب اسلامی نے امن و امان کے تحفظ کو اتنہائی اہم اور ملک کی اولین ترجیح قرار دیا
- قرآن مجید اور روایتوں میں، وجوب، حرمت یا استحباب و مکروہ کے سلسلہ میں امرو نہی کی دلالت کیا ہے؟
- مرجعیت اور تقلید سے کیا مراد ہے؟ کیا تقلید ایک قابل مذمت امر ہے؟
- اتحاد و یکجہتی کی سب سے اہم ضرورت ہے،رہبر معظم
- فلسطین کا دفاع اسلام کا دفاع ہے/ صیہونی، حزب اللہ سے پہلے سے کہیں زیادہ دہشت زدہ ہیں
- امریکہ کاغذ پر لکھتا ہے کہ ایران کے ساتھ معاملات کئے جائیں لیکن عملی طور رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے
- آرمی چیف نے کرپشن کے الزام میں13فوجی افسروں کو برطرف کردیا
- حضرت زینب سلام اللہ علیہا
- اولاد کے حقوق
- نگاهى به تولد و زندگى امام زمان(عج)
- بنجامن نیتن یاہو کا ایران مخالف دورہ امریکا
- عراق؛ صوبہ دیالہ کے علاقے السعدیہ اور جلولاء سے داعش کا صفایا
آمار سایت
- مہمان
- 50
- مضامین
- 456
- ویب روابط
- 6
- مضامین منظر کے معائنے
- 552026
امام زمانہ(عجل الله تعالی فرجه الشریف) کے وجود پر عقلی اور منقوله دلایل
رسول خدا(ص) کی فریقین سے مروی اس روایت کے مطابق کہ جو شخص اس دنیا میں اپنے زمانے کے امام کو پہچانے بغیر مر جائے اس کی موت جاھلیت کی موت ھے[1]، اگر چہ امام زمانہ(ع) کی تفصیلی معرفت تو میسر نھیں ھے لیکن اجمالی معرفت کو اختصار کے ساتھ بیان کیا جارھا ھے۔
ھر زمانے میں امامِ معصوم کی ضرورت، عقلی ونقلی دلائل کے ذریعہ بحث ِ امامت میں ثابت هو چکی ھے۔
عقلی نقطہ نگاہ سے
عقلی دلائل کا اجمالی طور پر خلاصہ یہ ھے کہ نبوت ورسالت کا دروازہ پیغمبر خاتم(ص) کے بعدھمیشہ ھمیشہ کے لئے بند هو چکا ھے۔ لیکن قرآن کو سمجھنے کے لئے، جو آ نحضرت(ص) پر نازل هوا ھے اور ھمیشہ کے لئے انسان کی تعلیم وتربیت کا دستور العمل ھے، معلم ومربی کی ضرورت ھے۔ وہ قرآن، جس کے قوانین مدنی البطع انسان کے حقوق کے ضامن تو ھیں لیکن ایک مفسراور ان قوانین کو عملی جامہ پھنانے والے کے محتاج ھیں۔
بعثت کی غرض اس وقت تک متحقق نھیں هو سکتی جب تک کہ تمام علوم قرآنی کا معلم موجود نہ هو۔ایسے بلند مرتبہ اخلاقی فضائل سے آراستہ هو کہ جو ((انما بعثت لاٴتمم مکارم الاٴخلاق))[2] کا مقصد ھے۔نیز ھر خطا و خواھشات نفسانی سے پاک ومنزہ هو جس کے سائے میں انسان اس علمی و عملی کما ل تک پھنچے جو خدا وند تعالیٰ کی غرض ھے۔<إِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالَعَمَلُ الصّالِحُ یَرْفَعُہ>[3]
آداب معاشرت رسول اکرم (ص )
دوسروں کے ساتھ آنحضرت(ص) کی معاشرت کے آداب وسنن
بھترین اخلاق:
کافی میں مر وی ھے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نے”بحرسقا“سے فرمایا:بحر!خوش خلقی، باعثِ خوشی ھو تی ھے پھر امام (علیہ السلام)نے ایک حدیث کو ذکر کیا جس کے معنی یہ ھیں:آنحضرت(ص)خوش اخلاق تھے۔(۱)
جس خوبی کی قدر دا نی نہ ھو سکی:
علل الشرائع میں حضرت علی (علیہ السلام)سے منقو ل ھے:آنحضرت(ص) ان لوگوں میں سے تھے جن کی خوبیوں کی قدر دانی نہ ھو سکی جب کہ حضو(ص)ر کی خوبیوں کا تعلق تمام قریش اور عرب وعجم سے تھا کیا کوئی ایک بھی ایسا ھے جس کی خوبیاں آنحضرت(ص) سے زیادہ ہوں؟ اسی طرح اھل بیت (علیھم السلام )کی خوبیوں کی بھی قدردانی نہ ھو ئی نیز نیک مو منین کی خوبیوں کی بھی قدردانی نہ ھو ئی۔(۲)
آنحضرت(ص) کی فروتنی:
حضرت امام محمد مھدی علیہ السلام
امام زمانہ حضرت امام مہدی علیہ السلام سلسلہ عصمت محمدیہ کی چودھوےںاورسلک امامت علویہ کی بارھوےں کڑی ہیں آپ کے والد ماجد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ ماجدہ جناب نرجس( ۱) خاتون تھےں۔
آپ اپنے آباوٴاجدادکی طرح امام منصوص ،معصوم ،اعلم زمانہ اورافضل کا ئنات ہیں ۔آپ بچپن ہی میں علم وحکمت سے بھرپور تھے۔ (صواعق محرقہ ۲۴۱# ) آپ کو پانچ سال کی عمرمیں وےسی ہی حکمت دے دی گئی تھی ،جےسی حضرت ےحےی کو ملی تھی اورآپ بطن مادرمیں اسی طرح امام قراردئےے گئے تھے،جس طرح حضرت عیسی علیہ السلام نبی قرارپائے تھے۔(کشف الغمہ ص ۱۳۰ ) آپ انبیاء سے بہترہیں ۔(اسعاف الراغبےن ص ۱۲۸) آپ کے متعلق حضرت رسول کرےم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے شمار پےشےن گوئیاں فرمائی ہیں اوراس کی وضاحت کی ہے کہ آپ حضورکی عترت اورحضرت فاطمةالزہرا کی اولاد سے ہوں گے۔ ملاحظہ ہوجامع صغےرسیوطی ص ۱۶۰ طبع مصرومسند احمدبن حنبل جلد ۱ ص ۸۴ طبع مصروکنوزالحقائق ص ۱۲۲ ومستدرک جلد ۴ ص ۵۲۰ ومشکوة شرےف ) آپ نے یہ بھی فرمایاہے کہ امام مہدی کا ظہورآخرزمانہ میں ہوگا ۔اورحضرت عیسی ان کے پےچھے نماز پڑھےں گے ۔ملاحظہ ہو صحیح بخاری پ ۱۴ ص ۳۹۹ وصحیح مسلم جلد ۲ ص ۹۵ صحیح ترمذی ص ۲۷۰ وصحیح ابوداؤد جلد ۲ ص ۲۱۰ وصحیح ابن ماجہ ص ۳۴ وص ۳۰۹ وجامع صغےرص ۱۳۴ وکنوزالحقائق ص ۹۰) آپ نے یہ بھی کہاہے کہ امام مہدی میرے خلےفہ کی حیثیت سے ظہورکریں گے اور ےختم الدےن بہ کما فتح بنا جس طرح میرے ذرےعہ سے دےن اسلام کا آغاز ہوا ۔ اسی طرح ان کے ذرےعہ سے مہراختتام لگادی جائےگی ۔ ملاحظہ ہوکنوزالحقائق ص ۲۰۹ آپ نے اس کی بھی وضاحت فرمائی ہے کہ امام مہدی کا اصل نام میرے نام کی طرح محمد اورکنےت مےری کنےت کی طرح ابوالقاسم ہوگی وہ جب ظہورکریں گے توساری دنیاکو عدل وانصاف سے اسی طرح پرکردیں گے جس طرح وہ اس وقت ظلم وجورسے بھری ہوگی ۔ ملاحظہ ہو جامع صغےرص ۱۰۴ ومستدرک امام حاکم ص ۴۲۲ و ۴۱۵ ظہورکے بعد ان کی فورابیعت کرنی چاہےے کےونکہ وہ خداکے خلےفہ ہوں گے ۔ (سنن ابن ماجہ اردوص ۲۶۱ طبع کراچی ۱۳۷۷ ھج) ۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
امام حسن عسکری کی ولادت اوربچپن کے بعض حالات
علماء فریقین کی اکثریت کااتفاق ہے کہ آپ بتاریخ ۱۰/ ربیع الثانی ۲۳۲ ہجری یوم جمعہ بوقت صبح بطن جناب حدیثہ خاتون سے بمقام مدینہ منورہ متولدہوئے ہیں ملاحظہ ہوشواہدالنبوت ص ۲۱۰ ،صواعق محرقہ ص ۱۲۴ ، نورالابصارص ۱۱۰ ، جلاء العیون ص ۲۹۵ ، ارشادمفید ص ۵۰۲ ، دمعہ ساکبہ ص ۱۶۳ ۔
آپ کی ولادت کے بعد حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے حضرت محمدمصطفی صلعم کے رکھے ہوئے ”نام حسن بن علی“ سے موسوم کیا (ینابع المودة)۔
آپ کی کنیت اورآپ کے القاب
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت باسعادت
آپ بتاریخ ۵/ رجب المرجب ۲۱۴ ہجری یوم سہ شنبہ بمقام مدینہ منورہ متولد ہوئے (نورالابصارص ۱۴۹ ،دمعہ ساکبہ ص ۱۲۰) ۔
شیخ مفیدکاکہناہے کہ مدینہ کے قریب ایک قریہ ہے جس کانام صریا ہے آپ وہاں پیداہوئے ہیں (ارشادص ۴۹۴) ۔
اسم گرامی،کنیت، اورالقاب
آپ کااس گرامی علی، آپ کے والدماجدحضرت امام محمدتقی نے رکھا،اسے یوں سمجھنا چاہئے کہ سرورکائنات نے جواپنے بارہ جانشین اپنی ظاہری حیات کے زمانہ میں معین فرمائے تھے، ان میں سے ایک آپ کی ذات گرامی بھی تھی آپ کے والدماجدنے اسی معین اسم سے موسوم کردیا علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ چہاردہ معصومین کے اسماء لوح محفوظ میں لکھے ہوئے ہیں سرورکائنات نے اسی کے مطابق سب کے نام معین فرمائے ہیں اورہرایک کے والدنے اسی کی روشنی میں اپنے فرزندکوموسوم کیاہے (اعلام الوری ص ۲۲۵) ۔
کتاب کشف الغطاء ص ۴ میں ہے کہ آنحضرت نے سب کے نام حضرت عائشہ کولکھوادئیے تھے آپ کی کنیت ابوالحسن تھی … آپ کے القاب بہت کثیرہیں جن میں نقی،ناصح ،متوکل مرتضی اورعسکری زیادہ مشہورہیں (کشف الغمہ ص ۱۲۲ ، نورالابصار ۱۴۹ ، مطالب السؤل ص ۲۹۱) ۔
آپ کاعہدحیات اوربادشاہان وقت
Menu
آن لائن افراد
ہمارے ہاں 95 مہمان اور کوئی رکن نہیں آن لائن ہیں۔