تازه ترین عناوین
- سوال و جواب » مستحب قربانی کے احکام
- حیوان کو زبح کرنے کے شرایط
- عظمت حضرت سیدہ فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
- صلح امام حسن علیه السلام پر اجمالی نظر
- عبادت کرنے والوں کی تین اقسام
- اعمال كے مجسم ہونے اور اس كي حقيقت
- امام زین العابدین علیہ السلام اور ان کے القاب
- بعثت کا فلسفہ، امام خمینی(رہ) اور رہبر انقلاب اسلامی کی نگاہ میں
- رہبر انقلاب اسلامی نے امن و امان کے تحفظ کو اتنہائی اہم اور ملک کی اولین ترجیح قرار دیا
- قرآن مجید اور روایتوں میں، وجوب، حرمت یا استحباب و مکروہ کے سلسلہ میں امرو نہی کی دلالت کیا ہے؟
- مرجعیت اور تقلید سے کیا مراد ہے؟ کیا تقلید ایک قابل مذمت امر ہے؟
- اتحاد و یکجہتی کی سب سے اہم ضرورت ہے،رہبر معظم
- فلسطین کا دفاع اسلام کا دفاع ہے/ صیہونی، حزب اللہ سے پہلے سے کہیں زیادہ دہشت زدہ ہیں
- امریکہ کاغذ پر لکھتا ہے کہ ایران کے ساتھ معاملات کئے جائیں لیکن عملی طور رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے
- آرمی چیف نے کرپشن کے الزام میں13فوجی افسروں کو برطرف کردیا
- حضرت زینب سلام اللہ علیہا
- اولاد کے حقوق
- نگاهى به تولد و زندگى امام زمان(عج)
- بنجامن نیتن یاہو کا ایران مخالف دورہ امریکا
- عراق؛ صوبہ دیالہ کے علاقے السعدیہ اور جلولاء سے داعش کا صفایا
آمار سایت
- مہمان
- 50
- مضامین
- 456
- ویب روابط
- 6
- مضامین منظر کے معائنے
- 553857
حضرت فاطمه معصومه علیها سلام کا مقام و منزلت
والدین ماجدین
آپ کے والد ماجد ساتویں امام باب الحوائج حضرت موسیٰ بن جعفر علیہما السلام اور مادر گرامی نجمہ خاتون ہیں جو امام رضا علیہ السلام کی بھی والدہ ماجدہ ہیں۔ (1)
ولادت تا ہجرت
حضرت معصومه سلام الله علیها (2) نے پہلی ذی القعدہ ۱۷۳ ء ھ میں مدینہ منورہ کی سرزمین پر اس جہان میں قدم رنجہ فرمایا اور ۲۸ سال کی مختصر سی زندگی میں دس ۱۰ (3) یا بارہ۱۲ (4) ربیع الثانی ۲۰۱ ھ میں شہر قم میں اس دار فانی کو وداع کہہ دیا۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شخصیت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکُم یا اَھل بیتِ النُبوَۃِ و مو ضَع الرّساَلَۃ ۔۔۔۔۔۔ کلا مَکُم نُورُ وَاَمَرکُم رُشد، وَ صیّتکُم الّتقویٰ وَفعلُکُم خَیرَ عَادَتُکُم الا حَسانِ ۔۔۔۔۔۔ ان ذکِر الخَیر کُنتُم اَوّلَہ وَاَصلَہ' وَفَرَعَہُ وَ مَعدَ نہ وما وَایہُ و منتَھا ۃُ ( مفاتیح الجنان)
ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے نبوت کے گھر والو اور پیغام ربانی کے مرکز۔ آپ کی گفتگو سر تاپائے نور، آپ کا فرمان ہدایت کا سرچشمہ ، آپ کی نصیحت تقویٰ کے بارے میں آپ کا عمل خیر ہی خیر، آپ کی عادت احسان کرنے کی ہے جب کبھی نیکیوں کاتذکرہ ہو تو آپ حضرت سے ہی ان کی ابتداء ہوتی ہے اور انتہا بھی ۔ اس کی اصل بھی آپ ہیں اور مخزن اور مرکز اور انتہا بھی آپ ہیں۔ ( ترجمہ رضی جعفر)
زیارت جامعہ محمد و آلِ محمد (ص) کا قصیدہ ہے، حضرت امام علی النقی علیہ السلام کا اہم پر احسان ہے کہ انہوں اپنے انتہائی فصیح و بلیغ کلام میں زیارت جامعہ کی تدوین کی جو حقائق اور معرفت کا بے پایاں سمندر ہے۔ حضرت امام جعفر (ع) صادق کی شخصیت زیارت جامعہ میں بیان کردہ ان خصائص کی مجسم تصویر ہے۔
امام صادق(ع) کی ہمہ گیر شخصیت کااحاطہ نا ممکن ہے ، اس مختصر مقالہ اور تیز رفتار زندگی کے تقاضوں کے پیش نظر اختصاراً امام صادق(ع) کی شخصیت کے چند اہم گوشوں کا تعارف ، نشر علوم، تدوین ۔ فقہ اور دانشگاہ جعفری کے فیوض اور امام کے چند شاگردوں کی علمی خدمات کا ایک تعارفی جائزہ مقصود ہے۔
٢۔ مختصر حالات:
جعفر کے معنی نہر کے ہیں۔ گو یا قدرت کی طرف سے اشارہ ہے کہ آپ کے علم و کمالات سے دنیا سیراب ہو جائیگی۔ امام جعفر (ع) صادق کی تاریخ ولادت ١٧ ربیع الاوّل پر سب کو اتفاق ہے مگر سال ولادت میں اختلاف ہے روایت رجال کے بموجب سنہ ولادت ٨٠ ھ ہے جبکہ محمد ابن ِ یعقوب کلینی اور شیخ صدق کا اتفاق ٨٣ ھ پر ہے۔ آپ نے بہ فضل ِ خدا ٦٥ سال عمر پائی اور مدتِ امامت ٣٤ سال رہی ( ١١٤ ھ تا ١٤٨ھ) چہاردہ معصومین میں طویل عمر اور عہد امامت کے حوالہ سے آپ کی امتیازی خصوصیت ہے۔ آپ کی مادر گرامی جناب اُمِ فروہ بنت ِ قاسم بن محمد بن ابو بکر تھیں۔ اپنی والدہ کی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے خود امام صادق(ع) نے فرمایا'' میری والدہ ایک با ایمان با تقویٰ اور نیک خاتون تھی۔'' ( احمد علی ۔١) صاحب مروج الذھب کے حوالہ سے ان معظمہ کی عظمت اور مرتبہ کے لئے یہ ہی کافی ہے کہ خود امام باقر نے آپ کے والد قاسم سے اپنے لئے خواستگار ی کی تھی۔ آپ کی مشہور کنیت عبداﷲ ہے اور بے شمار القاب میں ( الصادق) زیادہ مشہور ہے۔ آپ کے ٧ بیٹے یعنی اسماعیل ، عبداﷲ ، موسیٰ ( بن کاظم (ع)) اسحاق، محمد(الدیباج) ، عباس اور علی ، اور تین بیٹیاں ام فروہ، اسماء و فاطمہ تھیں۔ آپ کے دو ازواج مطہرات میں ایک فاطمہ بنت الحسین امام زین العابدین کی پوتی تھیں۔
امام صادق(ع) کے دورِ امامت میں بنی امیہ کے سلاطین میں ہشام بن عبدالملک ، ولید بن یزید بن عبد الملک ، یزید بن ولید ، مروان حمار اور خاندان بنی عباس کے ٢، افراد ابو العباس السفاح اور منصور دوانیقی تھے۔ ان میں عبدالملک کے بیس سال کا عہد اور منصور دوانیقی کے دس سال شامل ہیں۔ ( رئیس احمد ۔٢)
منصوردوانیقی ایک خود سر اور ظالم حکمران تھا۔ آئمہ اہلبیت اور ان کے دوستوں پر حاکمان وقت کے مظالم کے سلسلے میںصرف اتنا کہنا کافی ہے کہ '' ایک سیل خوں رواں ہے حمزہ سے عسکری تک'' منصور نے امام کو قتل کرنے کی کئی مرتبہ کوشش کی۔ بالآخر اس کے حکم پر حاکم بن سلیمان نے آپ کو زہر دے دیا جس سے ١٥ رجب ١٤٨ ھ کو آپ کی شہادت واقع ہوئی۔ بعض مورخین کے بموجب تاریخ شہادت ١٥ شوال ہے۔ ( عنایت حسین جلالوی۔٣)
امام خمینی کون ہیں؟
امام خمینی(ره) وہ وارث انبیاء ہیں کہ جنہوں نے انبیاء کی گمشدہ میراث کو زندہ کیا ہے
خداوند متعال نے کائنات کے وجود کی بقاء اور رشد کے لئے سلسلہ نبوت کا اہتمام کیا ہے۔ یعنی عالم انسانیت کو تکامل تک پہنچانے کے لئے رہنماء بھیجے تاکہ وہ منابع ہدایت امت کی رہنمائی کر سکیں۔ جس سے امتیں اپنے انفرادی و اجتماعی سفر کو مکمل کے کمال و رشد کی منازل کو طے کر سکیں۔ بعثت انبیاء کا بنیادی مقصد نظام امت کا قیام ہے۔ جس کے لئے وہ تکلیفیں اور صعوبتیں برداشت کرتے ہیں۔ کائنات کے اندر ہر آنے والا نبی و رسول اپنے اپنے طریقہ کار کے مطابق امت کی فلاح کے لئے تگ و دو کرتا ہے لیکن سب انبیاء کا بنیادی ہدف امت کی اصلاح کے ساتھ نظام اسلامی کا قیام ہے۔ جس میں بعض انبیاء کو یہ توفیق حاصل ہوئی کہ انہوں نے نظام اسلامی کا نفاذ کیا۔ عہد انبیاء دوحصوں پر مشتمل ہوتا ہے ایک حصہ ان کی دور زندگی اور دوسرا حصہ ان کا اس دنیا سے جانے کے بعد کا ہے۔ پہلا مرحلہ انبیاء کا ترویج نظام امت کو سرانجام دینا ہے جب کہ دوسرا مرحلہ اس ہدف کے حصول کو ممکن بنانا ہے۔ دوسرے مرحلے کے لئے ضروری نہیں ہے کہ انبیاء خود زندہ ہوں اور وہ اس کام کو سرانجام دیں بلکہ دوسرے مرحلے کو مکمل کرنا امت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ لہذا وراثت انبیاء ؑ مال و ثروت نہیں ہوتی بلکہ وراثت انبیاء منشور ہدایت ہوتا ہے۔ وہ منشور کہ جس کو اپنا کر امتوں نے اپنے اجتماعی سفر کو مکمل کرنا ہوتا ہے۔
ہدایت و رشد کے راستوں کو انبیاء شروع کرتے ہیں لیکن ان کو ختم کرنا امت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ حدیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ علماء انیباء کے حقیقی وارث ہیں۔ لیکن علماء کس وراثت کے مالک ہیں؟ وہ وراثت کہ جو امت کی فلاح کی وراثت ہے۔ نظام انیباء و فکر انبیاء کے وارث علماء ہوتے ہیں۔ علماء نظریات کے وارث ہوتے ہیں۔ وہ نظریات کہ جن کی ترویج کے لئے انبیاء ؑ نے اپنی زندگیاں صرف کی ہوتی ہیں۔ امام خمینیؒ کون ہیں؟؟؟ امام خمینی ؒ وہ وارث انبیاء ہیں کہ جنہوں نے انبیاء کی گمشدہ میراث کو زندہ کیا ہے۔ وہ حقیقی وارث کہ جن کی محنتوں سے کتابوں کے اندر پڑے ہوئے اسلام کو نفاذ ملا۔
علی علیه السلام اور قرآن
قرآن دلوں کی بہار، مریضوں کی شفا، علم و دانش کا سر چشمہ، شناخت خدا اور معرفتِ پروردگار کے لئے سب سے محکم ، مستدل ، اور متقن دلیل منبع شناخت اسرار و رموزِ کردگار مرجعِ فہم و ادراک منشا ِ پروردگاروہ سر چشمہ ٴ آب زلال جو زنگ لگے دلوں کو اس طرح صاف کرتا ہے کہ پھر انہیں ملکوت کی سیر کے سواء کچھ اچھا نہیں لگتا۔
گذرگاہِ تاریخ بنی نوع بشری پر جلتا ہوا وہ چراغ جو انسانی زندگی کے تمام پیچ و خم کو قابلِ دید بنا کر انسان کے ادنیٰ یا اعلیٰ ہونے میں مشعل ِ راہ ہے۔علم و حکمت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا وہ بحر ذخار کہ غواص علم و دانش جتنا اسکی گہرائی میں اتریں گے اتنا ہی انکا دامن معرفت کے بیش بہا گوہروں سے بھرتا جائے گا۔
لیکن افسوس ! تہجر کے یخ زدہ پہاڑوں کو پگھلانے کے لئے جو کتاب نازل ہوئی تھی آج وہی کتاب تہجر کا شکار ہے اور آواز دے رہی ہے مجھے کس طرح میرے ماننے والوں نے خود اپنے ہی وجود میں منجمد کردیا میں تو منجمد شدہ پیکروں کو آوازِ حق کی گرمی سے پگھلا کر اشرف المخلوقات انسان کو کمال کی انتہا پر پہنچانے آئی تھی لیکن آج میرا وجود ہی ایک حرف بن کر رہ گےا ہے۔
مام علی علیہ السلام قرآن کی نظرمیں
حضرت علی ؑ کے متعلق قرآن کریم میں متعدد آیات نازل ہوئی ہیں ، قرآن نے رسول اسلام ؐ کے بعد آپ ؑ کواسلام کی سب سے بڑی شخصیت کے عنوان سے پیش کیا ہے ،اللہ کی نگاہ میں آپ ؑ کی بڑی فضیلت اوربہت اہمیت ہے ۔متعدد منابع و مصادر کے مطابق آپ ؑ کی شان میں تین سو آیات نازل ہو ئی ہیں (۱)جو آپ ؑ کے فضل و ایمان کی محکم دلیل ہے۔ یہ بات شایان ذکر ہے کہ کسی بھی اسلا می شخصیت کے سلسلہ میں اتنی آیات نازل نہیں ہوئیںآپ کی شان میں نازل ہونے والی آیات کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں :۱۔وہ آیات جو خاص طور سے آپ کی شان میں نازل ہوئی ہیں ۔
۲۔وہ آیات جو آپ ؑ اور آپ ؑ کے اہل بیت ؑ کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔
۳۔وہ آیات جو آپ ؑ اور نیک صحابہ کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔
۴۔وہ آیات جو آپ ؑ کی شان اور آپ ؑ کے دشمنوں کی مذمت میں نازل ہو ئی ہیں ۔ہم ذیل میں ان میں سے کچھ آیات نقل کر رہے ہیں : آپ ؑ کی شان میں نازل ہونے والی آیات آپ ؑ کی فضیلت اورعظیم الشان منزلت کے بارے میں جوآیات نازل ہوئی ہیں ہم ان میں سے ذیل میں بعض آیات پیش کرتے ہیں :۱۔اللہ کا ارشاد ہے :’’انماانت منذرولکل قوم ھاد‘‘۔(۲)’’آپ کہہ دیجئے کہ میں صرف ڈرانے والا ہوں اور ہر قوم کے لئے ایک ہادی اور رہبر ہے ‘‘۔طبری نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہو ئی تو نبی نے اپنا دست مبارک اپنے سینہ پر رکھ کر فرمایا:’’اناالمنذرولکل قوم ھاد ‘‘،اور آپ ؐ نے علی ؑ کے کندھے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:’’انت الہادي بک یھتدي المھتدون بعدي‘‘۔(۳)’’آپ ہا دی ہیں اور میرے بعد ہدایت پانے والے تجھ سے ہدایت پا ئیں گے ‘‘۔
Menu
آن لائن افراد
ہمارے ہاں 10 مہمان اور کوئی رکن نہیں آن لائن ہیں۔